http://teaching urdu.blogspot.com/ Urdu, waris, Urdu teaching, teaching urdu,Creativity,Urdu Teachers, Think, Language Urdu,Waris Iqbla, Urdu Blog for Urdu teachers,Urdu Teaching, Urdu Teaching Tips, Urdu with ICTاردو، اردو تدریس، وارث اقبال، پاکستان میں اردو تدریس، اردو . Teaching Urdu Language

Wednesday, August 29, 2012

Change, Urdu kawish, Urdu Teaching , Waris, کیاا ردو زبان میں کچھ تبدیلی اب وقت کی ضرورت نہیں؟


اگر ہم قوموں کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہٹ دھرمی، جدت اور تخلیق سے انکار اور خود پسندی  تقریبا ہر قوم کا کسی نہ کسی دور میں وطیرہ رہا ہے۔ جن قوموں نے تبدیلی کو قبول کر لیا وہ  مادی اور روحانی لحا ط سے ایک  قوم بنی رہیں اور دیگر قوموں کے سامنے بھی سینا تانے کھڑی رہیں مثال ہے چین اور مثال ہے ایران ، انڈونیشیا ، بنگلہ دیش اور  بہت سے ملک۔
جب مارٹن لوتھر نے بائبل کے ترجمہ کی بات کی تھی تو لوگوں نے اسے کافر اور مسلمانوں کا ایجنٹ کہا تھا اور پھر وقت نے دکھایا  کہ عیسائی قوموں نے وہ سب کچھ کیا جو مارٹن لوتھر نے کہا تھا۔
میں نے اتنی لمبی تمہید اس لئے ترتیب دی ہے کہ جو میں کہنا چاہتا ہوں اُس پر غور کیا جائے نہ کہ یہ کہہ کر رد کردیاجائے کہ ہمارے بڑے چونکہ اس طرح کرتے تھے ہم بھی ویسے ہی کریں گے۔
بات بہت چھوٹی سی ہے لیکن ہے بہت اہم۔ وہ یہ کہ میری یہ سوچ ہے کہ جو لفظ ہماری زبان میں دوسری زبانوں سے آئے اور انہیں ہم نے اپنی زبان کا حصہ بنا لیا وہ اُسی طرح ادا کئے جائیں جس طرح اُس زبان میں ادا کئیے جاتے ہیں جہاں سے وہ لفظ لئے گئے۔ مثلاجِہَت  کو ہم جَہَت نہیں کہہ سکتے اسی طرح جَوہَر کو جوہر نہیں کہہ سکتے ۔ اس لئے کہ عربی لوگ ان لفظوں کی اسی طرح ادائیگی کرتے  ہیں۔ اسی طرح فارسی ، ہندی اور دیگر زبانوں کے لفظ  وغیرہ تو پھر ہم انگریزی کے الفاظ کو اُسی طرح  ادا کیوں نہیں کرتے جس طرح  انگریزی میں انہیں ادا کیا جاتا ہے۔ مثلا   ہاکی  کو ہوکی  اور ڈاکٹر کو  ڈوکٹر بکس کو بوکس کیوں نہیں کہتے  اگر ہم کالم کو  ستون کی بجائےکالم  ہی  کہتے ہیں اور رپورٹ کو  وقوعہ یا وقائع  کی بجائے رپورٹ ہی کہتے ہیں تو پھر   انگریزی زبان کے قواعد کے مطابق اپنی زبان کے قواعد میں کیوں تبدیلی نہیں لائی جاتی۔ میرا سوال صرف یہ ہے کہ کیا ہمیں یہ تبدیلی لانی چاہئیے یا نہیں۔
دوسرا مسئلہ ہے،    ’’ انارکلی ڈسکو چلی‘‘  کیا ہم اپنے کلاسیکل ادب کو  بچوں کے لئیے ان کی عمر کے مطابق آسان کر کے پیش نہیں کر سکتے۔ اگر  مراۃ العروس بچوں نے آسان زبان میں جماعت پنجم میں پڑھی ہو تو کیا  او لیول میں وہ زیادہ آسانی سے اور دلچسپی سے نہیں پڑھ سکیں گے۔ تو میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ  کیاہمیں کلاسیکل ادب  بچوں کی عمر کے مطابق آسان کر کے پیش نہیں کرنا چاہئیے۔،

Monday, August 27, 2012

Learning Styles in Urdu, Waris Iqbal Kawish, Urdu teaching, Teaching Urdu,

Learning Styles in Urdu, Waris Iqbal Kawish, Urdu teaching, Teaching Urdu,


ہر انسان مختلف طریقوں  سے سیکھتا ہے  لیکن ایک طریقہ ایسا  ہوتا جو اس کے سیکھنے کے طریقوں پر حاوی ہوتا ہے۔ وہ اپنی زندگی میں زیادہ تر اسی طریقے سے سیکھ رہا ہوتا ہے ۔  یوں تو بہت سے لرننگ اسٹائل یعنی سیکھنے کے طریقے ہیں لیکن یہاں صرف تین دئیے گئے  ہیں۔
آئیے ! اپنا  سیکھنے کا طریقہ ؍ انداز جانئے۔
درجِ ذیل کوئز حل کر کے آپ اس قابل ہوں گے کہ آپ جان سکیں کہ آپ  کے سیکھنے کا طریقہ کیا ہے؟
اس کوئز کو حل کرنے کا طریقہ:
ہر بیان  کے سامنے دی گئی ترجیحات  میں سے اپنی پہلی ترجیح کے سامنے درست کا نشان لگائیے۔
 دوسری  ترجیح پر دائرہ بنائیے اور تیسری کو خط کشید کیجئے۔ ترجیحات کا تعین کرنے سے پہلے درجِ ذیل   ہدایات پڑھ لیجئے۔
ترجیح اول ۔                                یہ ایک  ایسا بیان ہے جو میرے بارے میں  ہے۔              
ترجیح دوم۔                یہ ایک ایسا بیان ہے جو کافی حد تک  میرے بارے میں ہے۔
ترجیح سوم ۔                یہ ایک ایسا بیان ہے  جو میرے بارے میں بالکل نہیں۔
مثال :        آ پ کی سہولت کے لئیے میں نے ایک  بیان کی ترجیحات کا تعین کیا ہے جو میرے مطابق ہے۔ دیکھئے نمبر ۲۹
سیکھنے کے انداز سے متعلق بیانات
نمبر
ترجیح اول
ترجیح دوم
ترجیح سوم
 میں مسائل کے  بارے میں اس وقت سوچتی ہوں جب میں کام کر رہی ہوتی ہوں یا چل رہی ہوتی ہوں۔
1



میں رنگوں کو بہتر طور پر سمجھتی ہوں۔
2



 بیٹھ کر دوسروں کو سننا تو مجھے زہر لگتا ہے۔  یعنی مجھے لیکچر سننا اچھا نہیں لگتا۔
3



مجھے موسیقیت کو سمجھنے میں دقت نہیں ہوتی۔
4



 مجھے زبانی ہدایات حاصل کرنا اور زبانی وضاحت کرنا اچھا لگتا ہے۔
5



میں  الفاظ  کی ادائیگی کرنے سے پہلے اپنے دماغ میں حروف کی تصوویر بناتا ہوں۔ یعنی میں جب ہجے کرتاہوں تو میرے دماغ میں الفاظ یا حروف کی تصویر یا شبیہہ بن جاتی ہیں۔
6



میں لوگوں کے انداز سے سمجھ جاتی ہوں کہ اصل میں وہ کیا کہنا چاہتے ہیں۔
7



مجھے کپڑے پہننے کا  ڈھنگ آتا ہے
8



میں  الفاظ  کی ادائیگی کے لئےآوازیں سوچتی ہوں۔      لفظ گیلا               تو              گ  ی  ل  ا 
9



مجھے پڑھائی سے متعلق کام( Task Reading)  پسند ہیں۔
10



میں بحث مباحثہ میں اس لئیے شریک ہوتی ہوں کہ مجھے اپنے نقطۂ نظر کا اظہار کرنا اچھالگتا ہے۔
11



مجھے ایک جگہ بیٹھنا اچھا نہیں لگتا۔
12



 میں بیان یا گفتگو سے بہت جلد اپنی ضرورت کے مطابق مفہوم یا مطالب اخذ کر لیتی ہوں۔
13



میں جب بولتی ہوں تو میں   )gesture جسمانی حرکات یا اشارات)کا استعمال کرتی ہوں۔
14



 میرے دماغ کی کھڑکیاں ہر وقت کھلی رہتی ہیں۔
15



 جب میں پڑھتی ہوں تو میرے دماغ میں ایک تصویر سی بنتی چلی جاتی ہے۔
16



میں  عمل کے ذریعے بہتر سیکھتی ہوں۔
17



میں جب کوئی کام کررہی ہوتی ہوں تو اُس وقت موسیقی سننا پسند کرتی ہوں۔
18



مجھے جب کوئی گھر کا پتہ بتاتا ہے تو میں اس سے کہتی ہوں کہ مجھے نقشہ بنا کر دیں۔
19



میں ہدایات پر مکمل عمل کرنے کی بجائے خو داپنے لئے طریقہ کار وضح کرتی ہوں۔
20



میں معلومات کو سمجھنے کے لئے اکثر اونچی آواز میں پڑھتی ہوں۔
21



مجھے  خود کو  کئی طریقوں سے ترغیب دینا پڑتی ہے۔
22



مجھے پڑھنے ،لکھنے یا سننےکی بجائے  اشکال، تصاویر،یا نقشوں کی مدد سے سیکھنے میں آسانی محسوس ہوتی ہے۔
23



 میں یاد رکھنے کے لئے اپنے دماغ میں یا کاغذ پر خاص قسم کا ربط بناتی ہوں مثلاَ چونکہ اس میں’  تھا  ‘ہے اس لئیے یہ جملہ ماضی کا ہے۔ یا چونکہ محمد بن قاسم اور غزنوی کے درمیان اتنے سال ہیں اس لئیے محمود غزنوی اتنے سال میں ہندوستان پر حملہ آوار ہوا تھا۔   چونکہ احمد اپنے چچا کے بیٹے شہزاد کی شادی سے دو سال بعد پیدا ہوا تھا اور شہزاد کی شادی ۲۰۰۲ میں ہوئی تھی اس لئیے شہزاد کی پیدائش کا سال  ۲۰۰۴ ہے۔
24



مجھے ایسی سرگرمیاں پسند ہیں جن میں ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرنا ہو۔
25



مجھے پڑھنے (Reading )کا کوئی خاص شوق نہیں۔
26



مجھے آمنے سامنےملاقات سے زیادہ ٹیلی فون پر بات کرنا اچھا لگتا ہے۔
27



میں کوئی بھی لباس خریدتے ہوئے یہ دیکھتی ہوں کہ یہ کتنا آرام دہ ہے نہ کہ فیشن کو
28



مجھےٹیلی فون سے زیادہ آمنے سامنےملاقات کرنا اچھا لگتا ہے۔
29



 مجھے اس وقت پریشانی ہوتی ہے جب کوئی مجھے ادھوری بات بتاتا ہے۔
30



. آئیے اب  دئیے گئے طریقے کے مطابق نتائج دیکھئے۔
درجِ بالا تر جیحات میں سے اول تر جیح کے نمبروں کو درجِ ذیل نمبروں پردرست کا نشان لگائیے۔  مثلاََ میں نے 29 نمبر کی ترجیح اول کو ٹک کیاہے تو میں درجِ ذیل خانوں میں سے ۲۹نمبر تلاش کر کے اس پردرست کا نشان لگاؤں گا۔
ہر نمبر کو ایک نمبر دیجئے اور کل نمبروں میں سے نمبر نکالئیے۔ کل نمبر دس ہیں۔
اسی طرح دوسری ترجیح کے نمبروں کے گرد دائرہ لگائیے اور تیسرے کو خط کشید کیجئے۔
اگر آپ کی  ترجیح اول درجِ ذیل نمبر وں میں ہے تو آپ دیکھ کر سیکھتے ہیں: Visual learner
۲
۶
۸
۱۰
۱۵
۱۶
۱۹
۲۳
۲۹
۳۰
کل نمبر
۱
۱
۱
۱
۱
۱
۱
۱
۱
۱

                 
کل نمبر      ۱۰
کل نمبر

اگر آپ کی  ترجیح اول درجِ ذیل نمبر وں میں ہے تو آپ سن کر بول کر اور پڑھ کر  سیکھتے ہیں: Auditory learner
۴
۵
۷
۹
۱۱
۱۳
۲۱
۲۴
۲۶
۲۷
کل نمبر
1
1
1
1
1
1
1
1
1
1

                 
کل نمبر      ۱۰
کل نمبر

اگر آپ کی  ترجیح اول درجِ ذیل نمبر وں میں ہے تو آپ حرکت کے ذریعے یا عمل کر کے سیکھتے ہیں: Kinaesthetic learner
۱
۳
۱۲
۱۴
۱۷
۱۸
۲۰
۲۲
۲۵
۲۸
کل نمبر
1
1
1
1
1
1
1
1
1
1


 اگر آپ  کی پہلی ترجیح کا جواب  درمیان میں ہے تو آپ ملے جلے انداز سے سیکھتے ہیں۔ mixed learning style

               
آپ چاہیں تو آپ اپنی دوسری اور تیسری ترجیح بھی جان سکتے ہیں۔ مگر دوسری ترجیح کے لئے خط کشیدہ کیجئے۔ اور تیسری  کے لئے  نمبر  کو ٹک کر لیجئے۔


متن ۱
دیکھ کر  سیکھنے والے                                                                                                                                      Visual Learners
بصری طریقے سے سیکھنے والے زیادہ تر دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ انہیں فلیش کارڈز ، چارٹس، ڈائیاگرامز،اور تصاویر کافی پسند ہوتی ہیں۔ یہ وسائل انہیں جلد اور  پختگی     سے سیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ان کے سیکھنے کے عمل کو متحرک کرنے کے لئے سکھانے والے کو تحریر ، ورک شیٹس، وغیرہ کا زیادہ استعمال کرنا چاہئیے۔  کوشش کی جانی چاہئیے کہ انہیں تصویری اور رنگین مواد دیا جائے۔ اس طرح کے مواد  سے انہیں مواد کی تفصیل کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملتا ہے ۔ اسی طرح یہ  اپنے کام کو بہتر اور منظم طریقے سے بھی پیش کرتے ہیں۔ یہ عام طور پر چہرے یاد رکھنے کی زیادہ استظاعت رکھتے ہیں لیکن نام بھول جاتے ہیں۔  چونکہ یہ جسمانی حرکات و سکنات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اس لئیے چہرے کےاتار چڑھاؤ اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز تک سے جلد مطلب اخذ کر لتے ہیں۔ یہ  زبانی دی جانے والی ہدایات کی نسبت لکھی ہوئی ہدایات یا   رول پلے کے اندز میں دی جانے والی ہدایات  کو جلد سمجھتے ہیں اور جلد عمل کرتے ہیں۔ یہ لوگ سننے والی لمبی سرگرمیوں سے جلد اکتا جاتے ہیں اور موضوع کے حوالے سے سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔
متن ۲
سن کر سیکھنے والے                                                                                                                                       Auditory learners      .
سیکھنے والوں کی یہ قسم سماعت کے ذریعے یعنی سن کر زیادہ سیکھتے ہیں۔ یہ تلفظ    pronunciation  سے متعلق  کام خوش دلی سے کرتے ہیں۔ یہ جماعت میں بولنے اور سوالات کے جوابات دینے میں پہل اختیار کرتے ہیں۔  یہ بیان یا لیکچر سے جلد سیکھتے ہیں اور بتائی گئی معلومات کو بہتر طور پر بیان کرتے ہیں۔ یہ  سمجھنے کے لئے بلند خوانی کرتے ہیں۔ یہ زبانی ہدایات اور وضاحت کو تر جیع دیتے ہیں جبکہ  انہیں تحریری  ہدایات سمجھنےمیں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔ انہیں جب کچھ یاد کرنا ہوتا ہے تو آوازوں اورلوگوں کے بولنے پر توجہ دیتے ہیں۔ یہ  حقائق کو جلد یاد کر لیتے ہیں۔ اہم بات یہ بھی کہ یہ لوگ کہانیاں اور لطیفے سنانے میں ماہر ہوتے ہیں۔ یہ گروپس میں کام کرنا، معلومات کا تبادلہ کرنا اور برین اسٹورمنگ  میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔ یہ پڑھنے  readingپر زیادہ اور نوٹس بنانے پر کم توجہ دیتے ہیں۔







متن۳
عمل کے ذریعے سیکھنے والے                                                                                                                         Kinesthetic Learner
عمل کے ذریعے سیکھنے والے حرکت کر کے ، عمل کر کے چھو کر زیادہ بہتر طور پر سیکھتے ہیں۔ انہیں خود ہاتھ کام کرنا پسند ہوتا ہے۔ اور سیکھنے کے لئیے بھی وہ خود عملی تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ  لکھی گئی ہدایات، یا ڈائیاگرام کے ذریعے سیکھنے کی بجائے خو د جستجو کر کے سیکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت میں کھوج اور جستجو کے لئے کی جانے والی سرگرمیوں میں یہ دلچسپی سے حصہ لیتے ہیں۔ یہ ڈرائینگ کرنا پسند کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ سننے والی سرگرمیوں میں جب یہ لوگ اکتاجاتے ہیں تو یہ چھوٹی چھوٹی ڈرائینگ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔یہ رول پلے اور عملی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔کیونکہ اس میں یہ عمل کرتے ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرتے ہیں۔ بیان یا لیکچر اور لمبی باتوں میں یہ اکثر اکتاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اگر انہیں لمبے عرصے تک ایک ہی جگہ بیٹھنا پڑے تو یہ بے چینی کا اظہار شروع کر دیتے ہیں۔ یہ عمل کو  دہرا کر یاد کرتے ہیں۔ جب یہ کوئی مشق کر رہے ہوتے ہیں تو اکثر مسائل کے حل کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں۔
متن۴
ملا جلا طریقہ                                                                                                                                                               Mixed style
سیکھنے کے ماحول میں ایسے لوگ بھی ہوتے  ہیں جن میں ہر ماحول اور صورتِ حال میں ڈھل جانے کی خصوصیت ہوتی ہے۔۔یہ چارٹس اور تصاویر کے ذریعے بھی سیکھتے ہیں اور حرکت وعمل کے ذریعے بھی۔ یہ یاد رکھنے کے لئیے دیکھنے کی صلاحیت کا استعمال بھی کرتے ہیں اور جسمانی حرکات و سکنات سے بھی مطالب اخذ کرتے ہیں۔ یہ سننے کی سرگرمیوں میں اتنی ہی دلچسپی لیتے ہیں جتنی کہ بولنے کی سرگرمیوں میں۔ یہ  تحریری ہدایات بھیی پسند کرتے ہیں۔ جہاں یہ اپنی بات دوسروں تک بہتر پیرائے میں بیان کر سکتے ہیں وہاں یہ د وسروں کا نقطہ ٔ نظر بھی اطمینان سے سمجھتے ہیں۔ یہ دسروں میں گھل مل جاتے ہیں اور رول پلے جیسی سرگرمیوں کو پسند کرتے ہیں۔