http://teaching urdu.blogspot.com/ Urdu, waris, Urdu teaching, teaching urdu,Creativity,Urdu Teachers, Think, Language Urdu,Waris Iqbla, Urdu Blog for Urdu teachers,Urdu Teaching, Urdu Teaching Tips, Urdu with ICTاردو، اردو تدریس، وارث اقبال، پاکستان میں اردو تدریس، اردو . Teaching Urdu Language

Tuesday, December 11, 2012

موبائل فون ایک طالب علم کا دوست یا دشمن


موبائل فون ایک طالب علم کا دوست یا دشمن
یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ اگر کسی بزم میں اس کا اعلان کیا جائے تو  یقیناً ۔   اہل ِ ادراک   سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔ جب ہم عقل ودانش کے
زرخیز   جزیروں کا رخ کرتے ہیں  تو  یہ سوال اٹھتا ہے کہ  دوست کو ن ہوتا ہے ؟ جواب ملتا ہے، وہ جو  ضرورت کے وقت کام آئے۔ اچھا  تو     دشمن کو ن ہوتا ہے؟ وہ جو  وقت دیکھ کر نقصان پہنچائے۔     پھر دماغ  کی گہرائیوں سےیہ صداآتی ہے کہ  جو بیچارہ خود ایک سم کا محتاج ہو  وہ دشمن کیسے ہو سکتا ہے۔
جب فکر کی گہرائیوں تک مزید رسائی حاصل کی تو ہم اس نتیجے تک پہنچے کہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ  موبائل فون طالب علم کا دوست ہے نہ کہ دشمن۔ کیوں  ؟ اس لئے کہ ہم  طالبِ علم اسے نہیں کہتے جو کتابوں کے بوجھ میں لد ا ہانپ رہا  ہو، لیکن کتاب  اس کے حلق سے نیچے نہیں اترتی ۔ ہم طالبِ علم اسے کہتے ہیں جو علم کی طلب میں  نکلتا ہے، علم حاصل کرتا ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے۔ جب وہ پڑھتا ہے محنت اور حلال طریقے سے کمائی کرنے والا اللہ کادوست ہے تو وہ محنت کو اپنا شعار بنا لیتا ہے۔ جب وہ پڑھتاہے،‘‘ میری بیٹی بھی چوری کرتی تو میں اس کے ہاتھ کاٹ  دیتا۔’’ تو وہ قانون کا پابند بن جاتا ہے۔   مختصر یہ کہ  طالبِ علم سے ہماری  مراد طالبِ علم سے ہےکسی  بے علم کتابی کیڑے سے نہیں ۔ تو پھر طے ہوا کہ اِس طالبِ علم کے لئے موبائل فون بحیثیت ایک ذریعہ علم کبھی بھی دشمن نہیں ہو سکتا بلکہ وہ تو  ایک مونس دوست کی حیثیت رکھتا ہے۔
آئیے!  اب  ہم  دنیائے علم پر بھی  اک طائرانہ نظر ڈال لیتے ہیں۔ آج دنیا میں ٹیکنالو جی سے مربوط تعلیم(  آئی سی ٹی) کا دور ہے۔ ماہرینِ تعلیم میں یہ رجحان پایا جاتا ہے کہ اسکولوں میں بہت بڑے آئی سی ٹی کے ڈھانچے یعنی کمپیوٹرز ، اور بے پناہ سوفٹ وئیرز کی بجائے موبائل فون کاا ستعمال کر کے ہم اسکولوں کا بجٹ کم کرسکتے ہیں۔ اس حوالے سے سکاٹ لینڈ کی مثال موجود ہے۔
ایک اسکول کے آئی سی ٹی مینیجر کا کہنا ہے کہ   جب موبائل فون طلبا کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے تو پھر اس پر پابندی بے معنی ہے۔

.” http://olliebray.typepad.com/olliebraycom/2009/11/mobile-phones-in-schools-friend-or-foe-times-educational-supplement-magazine-article.html

اگر ہم حقائق کی طرف دیکھیں تو ہم  حیران رہ جاتے ہیں  کہ پاکستان میں  موبائل فون کی تعداد ۱یک سو اکتیس ملین تک پہنچ گئی ہے۔
Published in The Express Tribune, July 28th, 2011
 توجو ایجاد استعمالِ عام ہے اور جسے تعلیم کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے،  وہ دشمن کیسے ہو سکتی ہے۔ اسے دشمن کہنے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے
 لاؤڈ اسپیکر ، ریل گاڑی اورٹیلی ویژن کو دشمن کہا، کیونکہ یہ لوگ محض تاریک پہلو دیکھنے کے عادی ہیں۔ روشن پہلو ان کی نظر چندھیا دیتے ہیں۔
خطرو ں کے  اس دور میں موبائل فون اپنی دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے ایک ہرکارے کی طرح اس کے پیاروں تک  اطلاع پہنچانے کے کام آتا ہو۔
الفاظ کی قید آڑے آتی ہے ورنہ بے شمار پہلو ہیں جن کی بنا پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ موبائل فون طالبِ علم کا دشمن نہیں بلکہ دوست ہے۔

Sunday, December 2, 2012

اردو تدریس میں سب سے بڑا مسئلہ کیاہے؟