http://teaching urdu.blogspot.com/ Urdu, waris, Urdu teaching, teaching urdu,Creativity,Urdu Teachers, Think, Language Urdu,Waris Iqbla, Urdu Blog for Urdu teachers,Urdu Teaching, Urdu Teaching Tips, Urdu with ICTاردو، اردو تدریس، وارث اقبال، پاکستان میں اردو تدریس، اردو . Teaching Urdu Language

Wednesday, March 1, 2017

Penguin

پینگوئن
آ بی پرندوں میں پینگوئن کو ایک نمایاں  مقام حاصل ہے ۔ زمین کا    جنوبی حصہ ان کا اصل  گھرہے ۔  پرندوں میں پینگوئن کو مہذب  پرندہ کہا جاتا ہے ۔ ان کی ۱۷  مختلف اقسام  ہیں ۔ پینگوئن صرف نام کا ہی پرندہ ہے کیوں کہ یہ  اُڑ نہیں سکتا ۔ اس کے  پروں کی  جگہ ہاتھ  ہوتے  ہیں  جو اسے  آگےبڑھنے  میں مدد   دیتے  ہیں ۔ ۔ پینگوئن  ایک ایسا   آ  بی پرندہ  ہے  جو سال میں چھ مہینے سمندر میں   رہتا ہے ۔ پینگوئن  زبردست تیراک ہے وہ اپنی گردن ، پیروں اور بازوؤں کی مدد سے اتنی تیزی سے آگے بڑھتا ہے کہ ایک گھنٹے میں  پندرہ میل  کا  فاصلہ طے کر لیتا  ہے۔ پینگوئن کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ ایک بہترین غوطہ خور بھی ہے ۔ یہ سمندر میں  ا یک ہزار   فٹ  کی گہرائی تک جا سکتا ہے اور  آ بدوز کی طرح پانی کے اندر ہی اندر تیر بھی سکتا ہے ۔ سانس لینے کےلئے یہ اپنے مضبوط بازوؤں  کے ذریعے پانی سے باہر نکلتا ہے اور اسی  رفتار  سے  دوبارہ پانی  میں چلا جاتا ہے ۔
پینگوئن سرد علاقوں میں پایا جاتا ہے  ، ۔ یہ پرندے عموما ًبرف پگھلنے کے موسم  میں کثیر تعداد میں ان علاقوں میں نظر آتے ہیں  ۔ پینگوئن سمندر میں تیر بھی  سکتے ہیں  اورخشکی پر ہوں تو سیدھے  کھڑے ہو کر  چلتے ہیں  ۔  یہ بہت سیدھے سادے اور  جلد مانوس  ہو جانے والے پرندے  ہیں۔  پینگوئن غول  کی صورت  میں اکھٹے رہتے ہیں پینگوئن  زیادہ  تر  سمندر   کے کنارے  رہتے   ہیں  البتہ   بچے  دینے کے لئے خشکی کا   رُخ بھی کرتے   ہیں ۔ خشکی   پر   یہ مختلف گھونسلے بنا کر انڈےدیتے  ہیں ۔  ماحولیاتی آلودگی کے باعث وقت گزرنے کے  ساتھ ساتھ ان کی  تعداد میں خاصی کمی  آ رہی ہے ۔  ہر  گزرتے سال کے ساتھ ان کی آبادی بیس فیصد گھٹ رہی ہے  ۔۔ پانی  کےدوسرے  پرندوں کی  نسبت ان کی عُمریں لمبی ہوتی ہیں ۔زرد رنگ والے پینگوئن کی عمر ۲۰ سال سے زیادہ ہوتی ہے۔ 
  جب پینگوئن  مائیں سمندر میں مچھلیوں کی تلاش میں نکلتی ہیں  تو اپنے بچوں  کو پیچھے چھوڑ جاتی ہیں  ۔ یہ سب  بچے ایک ہی  جگہ اکھٹے ہو جاتے ہیں   ۔ جب ان کی مائیں  واپس  آتی ہیں  اور بھوکے بچوں کے ہجوم  میں سے گزرتی  ہیں  تو  وہ  صرف اپنے  بچوں کو ہی خوراک دیتی   ہیں ،کسی دوسرے  کے بچوں کو نہیں ۔  سائنس دانوں  کے مطابق  پینگوئن آواز اور شکل صورت سے بھی اپنے بچے کو پہچان لیتی  ہے۔  
آپ جانتے ہیں کہ بھیڑوں کے گلوں میں سینکڑوں بچے ہوتے ہیں   اور ان سب کی شکل صورت ایک جیسی ہوتی ہے ۔ ہمارے لیے ان بچوں کو پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے   لیکن بھیڑیں فورا اپنے بچوں کو پہچان لیتی ہیں  بھلا کیسے۔۔۔۔۔۔؟  اس کی وجہ یہ ہے  کہ ہر بچے کی ایک خاص بو ہوتی ہے ۔  جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو بھیڑ اسے سونگھتی ہے  ۔ اس کی بو کو یاد رکھتی ہے  اور پھر اس بو کے ذریعے  اپنے بچے کی پہچان  کرتی ہے ۔ مادہ  پینگوئن بھی    اسی طرح اپنے بچوں کو فورا  پہچان لیتی ہے ۔  جب پینگوئن  مائیں سمندر میں مچھلیوں کی تلاش میں نکلتی ہیں  تو اپنے بچوں  کو پیچھے چھوڑ جاتی ہیں  ۔ یہ سب  بچے ایک ہی  جگہ اکھٹے ہو جاتے ہیں   ۔ جب ان کی مائیں  واپس  آتی ہیں  اور بھوکے بچوں کے ہجوم  میں سے گزرتی  ہیں  تو  وہ  صرف اپنے  بچوں کو ہی خوراک دیتی   ہیں ،کسی دوسرے  کے بچوں کو نہیں ۔  سائنس دانوں  کے مطابق  پینگوئن آواز اور شکل صورت سے بھی اپنے بچے کو پہچان لیتی  ہے۔  
برفانی علاقوں میں پائے جانے والے اس خوب صورت پرندے کے بارے میں  ایک انتہائی دلچسپ بات مشہور ہے کہ ایک پینگوئن باپ مسلسل  ساٹھ دن یا اس سے بھی  زیادہ  ایک ہی جگہ پرکھڑا رہتا ہے۔اس دوران وہ برفیلی  ہواؤں  کا مقابلہ  کرتا رہتا ہے  اس دوران  نہ کچھ کھاتا  پیتا ہے  اور نہ اپنی جگہ سے ہلتا ہے  ، ہے نادلچسپ بات  کہ آخر  وہ  اتنی  مشقت کیوں اٹھاتا ہے  تو  اس کا جواب  یہ ہے کہ  جب پینگوئن  مادہ انڈے دیتی ہے تو اس کے فوری بعد  پینگوئن  باپ ان انڈوں کے پاس آ جاتا ہے  اور انہیں ڈھانپ لیتا ہے تا  کہ انڈوں کو حدّت پہنچے  اور ان سے بچے نکل آئیں  ۔ مسلسل ساٹھ        دن سے زیادہ  بھوکا پیاسا  رہنے سے   پینگوئن باپ کا وزن تقریباً پچیس پاؤنڈ تک کم ہو جاتا ہے  ۔  جب ان انڈوں سے ننھے ننھے بے بی پینگوئن نکل آتے ہیں تو ان کے باپ  اپنے گلے سے  جمع شدہ  ایک  خاص قسم کی غذا نکالتے ہیں  اور اس سے بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں  ۔  اس کے بعد پینگوئن ماں ان بچوں کی دیکھ بھال کے لیے آ جاتی ہے  اور یوں اتنے لمبے عرصے کے بعد پینگوئن باپ کو چھٹی ملتی ہے ۔
۱۹۸۳ ء میں تیل لے کر جانے والے دو سمندری  جہاز   ڈوب جانے سے  رسنے والا تیل پینگوئن   کے لیے  موت کا پیغام  لے کر آیا ۔  اس تیل میں ڈوبنے سے لاکھوں  پینگوئن  ہلاک ہو گئے ۔  ماحولیات کے ماہرین   نےجب پینگوئن  کی نسل کو ختم ہوتے دیکھا تو  وہ ہزاروں کی تعداد میں پنگوئن محفوظ مقام پر لے  گئے جہاں ان کی دیکھ بھال کی  گئی اور  جب وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے  تو ا نہیں ان کے ٹھکانوں پر واپس پہنچا دیا گیا۔  پینگوئن  کا اصل وطن انٹارکٹیکا  ہے   ۔  انٹارکٹیکا  ایک سرد اور  برفیلا  علاقہ   ہے ۔  وہاں پر برف ہی برف ہوتی ہے  اور اسی وجہ سے وہاں زندگی گزارنا  مشکل ہے  لیکن قدرت نے پینگوئن کو ان مشکل حالات میں جینے کا ہنر سکھا دیا ہے  ۔پینگوئن پانی سے برف پر آنے کے لیے  ایک لمبی  چھلانگ لگاتا ہے ۔  اس کے طاقتور  بازو اس کی مدد کرتے ہیں  اور وہ کسی راکٹ  کی طرح  برف پر آن اترتا ہے ۔    عام طور پر اس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پینگوئن پانی کی نسبت برف  اور خشکی پر سست  رفتاری سے چلتا ہے لیکن جب وہ دوڑنا شروع کر دے تو اچھا خاصا بھاگ سکتا ہے۔