http://teaching urdu.blogspot.com/ Urdu, waris, Urdu teaching, teaching urdu,Creativity,Urdu Teachers, Think, Language Urdu,Waris Iqbla, Urdu Blog for Urdu teachers,Urdu Teaching, Urdu Teaching Tips, Urdu with ICTاردو، اردو تدریس، وارث اقبال، پاکستان میں اردو تدریس، اردو . Teaching Urdu Language

Thursday, September 30, 2021

پڑھائی ضروری ہے یہ مواد میری کتاب اردو تدریس کے نئے زاوئیے سے لیا گیا ہے۔ جو ورکشاپ کے لیے دیا جارہا ہے۔ اس کاکوئی حصہ نقل کرنا یا اپنے نام کے ساتھ چھاپنا اخلاقی و قانونی جرم ۔

  

پڑھائی

 

 پڑھائی اپنی مہارتوں کے لحاظ سے جتنا سنجیدہ عمل ہے بدقسمتی سے اس کی تدریس اتنی ہی غیر سنجیدگی سے کی جاتی ہے۔پڑھائی ہی وہ بنیادہے جس پر لکھائی کی عمارت تعمیر ہوتی ہے ۔ اس لیے تدریس ِ پڑھائی کو ناصرف اہمیت دی جانی چاہئے، بلکہ اس میں مؤثرطریقہ ہائے تدریس استعمال کئے جانے چاہئیں۔

پڑھائی  کے معانی کے اعتبار سے پڑھائی کی تدریس کی اہمیت:

Collins English Dictionary &                                       کے مطابق پڑھائی سے مراد کسی بھی طرح کے لکھے یاچھپے ہوئے مواد کے معانی سمجھنا ہیں۔

 Oxford Advanced Learner's Dictionary &کے مطابق کسی بھی طرح کے لکھے یاچھپے ہوئے الفاظ یاعلامات سمجھنے کے عمل کو پڑھائی کہا جاتا ہے۔

Pحروف کوپہچاننا، ان میں فرق کرنا ، انہیں ادا کرنا ، ان کے جملوں میں ربط و معانی کے ساتھ عبارت میں چھُپےہوئے مطالب سمجھنا، پڑھائی ہے۔

 کہنے کو بہت آسان لیکن اسے کرنے کے لیے مسلسل جدو جہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ یوں ایک معلم یامعلمہ کے لیے پڑھائی کی تدریس انتہائی سنجیدہ اور ذمہ دارانہ عمل بن جاتا ہے۔ جس میں ذرا سی کوتاہی بچے کو ہمیشہ کے لیے  پڑھائی سے دور کرسکتی ہے۔

پڑھائی کے عمل میں سابقہ علم کی اہمیت:

پڑھائی کی عمارت سابقہ علم پر استوار ہوتی ہے۔جوں جوں بچہ اپنی زندگی کے مراحل طے کرتا ہے اس کےذخیرۂ الفاظ کی تعداد ایک لفظ سے بڑھ کرسینکڑوں اور ہزاروں تک پہنچ جاتی ہے۔کمرہ ٔ جماعت  اس کے سابقہ علم یعنی ذخیرۂ الفاظ کو ترتیب و ربط دیتا ہے، الفاظ سے الفاظ جڑتے ہیں، جملے سے جملے اور پھر وہی بچہ ایک فعال قاری بن جا تا ہے۔ لیکن اگر کسی بھی مرحلےپر اُس کی رہنمائی میں کوتاہی برتی جائے تو وہ ہمیشہ الفاظ و عبارت کے مجموعے کتاب سے راہِ فرار اختیار کر لیتا ہے۔ پڑھائی کرواتے ہوئے ہمیشہ بچے کے سابقہ علم اور سابقہ مہارتوں کواہمیت دی جانی چاہئے۔ عام طور پر ہم بچوں کو پڑھائی کرواتے ہوئے اس پہلو کی طرف توجہ نہیں دیتے۔نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا کہ ہم جو پڑھا رہے ہیں بچے کے پاس اس کی بنیادیعنی سابقہ علم ہے ہی نہیں۔ یاپھر جو ہم پڑھا رہے ہیں وہ بچے کے لئے بے کار ہے کیونکہ اس کے پاس اس کامضبوط سابقہ علم موجود نہیں ہے۔ مثلاََ اگر کسی ایسے بچے کو حرف ’ س ‘ پڑھایاجائےجو ارکان بھی پڑھ لیتا ہو تو اس کے لئے پڑھائی کے تمام تر عمل اور معلم معلمہ کی تما م تر کوشش میں کوئی دلکشی نہیں رہتی۔ چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پڑھائی کے تمام مراحل میں بچوں کے سابقہ علم کو اہمیت دی جائےاور بچوں کے لئے پڑھائی کا مواد منتخب کرتے ہوئےاُن کے سابقہ علم کا دھیان رکھاجائے۔          

پڑھائی کے عمل میں صوتیات کی اہمیت:

پڑھائی کے عمل میں صوتیات (Phonological awareness) کی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں۔

صوت سے مراد آواز ہے۔ چوں کہ ہر حرف ایک مخصوص آواز کا حامل ہے۔ اس لئے صوتیات کے علم کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔ بچہ صوتیات کی مدد سے جلد حروف و الفاظ جلد ادا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ صوتیات کے استعمال کو پڑھائی کے کسی بھی مرحلے اور درجے میں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔

پڑھائی کے عمل میں روانی کی اہمیت:

پڑھائی  کے عمل میں الفاظ کی ادائی کے ساتھ ساتھ روانی کو بھی بہت اہمیت حاصل ہے۔ روانی کی وجہ سے بچوں میں اعتماد پیدا ہوتا ہے اوریہی اعتماد ان میں دلچسپی پیدا کرتا ہے۔ بچوں کی پڑھائی میں روانی پیدا کرنے کے لئے اُن الفاظ کا استعمال زیادہ ہونا چاہئے جو عام طور پر استعمال ہوتے ہیں اور بچوں کو بھی ان کی اہمیت سے آگہی دی جانی چاہئے۔ مثلاََ ہے ، ہیں ، تھا ، تھے ، تھی ہے، وہ ،ہم ، میں وغیرہ۔ اگر بچے ان الفاظ کو پڑھنے اور سمجھنے کے قا بل ہیں تو وہ ان کی مدد سے جملہ بھی سمجھ سکتے ہیں۔جوں جوں بچے کا ذخیرۂ الفاظ اور اس کی پہچان و سمجھ بڑھتی جاتی ہے پڑھائی اور اس کے فہم میں آسانیاں پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ بچے کے ذخیرۂ الفاظ میں اضافہ صرف پڑھنے سے ہی نہیں ہوتا بلکہ دیکھنے اور سننے سے بھی ہوتا ہے۔ اس لئے پڑھائی کی تدریس میں دیکھنے اور سننے کی اہمیت کو کبھی بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔

الفاظ کی دو اہم  اقسام :

عام استعمال کے الفاظ :

یہ الفاظ بہت اہم ہیں کسی بھی زبان کی عمارت انہی الفاظ پر استوار ہو تی ہے۔ انگریزی میں ان الفاظ کو  High frequency words کہا جاتا ہے۔

یہ الفاظ ابتدائی نوعیت کے ہیں جیسے میں ،ہم ،تم ، وہ ،نہیں ، کیا ، تھا ، تھے ، تھی ،  میں  ، اس،اُس وغیرہ

نئے الفاظ :

یہ وہ الفاظ ہوتے ہیں جو بچوں کے لئے نئے ہوتے ہیں  یا پہلی دفعہ اُن کے علم میں لائے جاتے ہیں ۔ چونکہ ان الفاظ کو جماعت میں بچوں کے سامنے آویزاں کیا جاتا ہے ۔اس لئےان الفاظ کو انگریزی میں Sight words کہاجاتا ہے۔

پڑھائی کے عمل میں ادائیگی کی اہمیت:

پڑھائی کے تمام تر عمل میں  الفاظ کی درست ادائیگی کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔چونکہ اردو میں حروف جڑتے ہیں اور جڑ کر مختلف شکلیں  اختیار کرتے ہیں ۔اس لئے بچوں کو پڑھنے میں دشواری ہوتی ہے۔اگر ابتدائی جماعتوں  میں بچوں کی اس حوالے سے تر بیت کی جائے اور اُنہیں آزاد کیا جائے تو بڑی جماعتوں میں وہ  فعال اور آزاد قاری بن جاتے ہیں ۔

پڑھائی کے عمل میں فہم کی اہمیت

فہم کو پڑھائی سے جدا نہیں کیا جا سکتا ۔ عمومی طور پر جسے ہم پڑھنا کہتے ہیں وہ محض الفاظ کی ادائیگی ہے۔ میرے خیال میں جب ہم لفظ پڑھائی یاپڑھنا استعمال کریں تو اس سے ہمارا مطلب سمجھ کر پڑھناہونا چاہئے۔ اس متن میں پڑھائی سے ہماری مراد سمجھ کر پڑھنا ہے۔ گویاکہ تفہیم یافہم پڑھائی سے الگ نہیں۔جو بھی چیز ہماری نگاہوں کے سامنے سےگزرتی ہے ہم اپنے سابقہ علم  اور کئی طریقوں کو عمل میں لاتے ہوئے اس سے معنی اخذ کر لیتے ہیں۔ یعنی ہم متن کے حوالے سے معنی اخذ کرتے ہیں۔

Calkins(1991) کے مطابق بچوں کو متن کے حوالے سے معنی اخذکرنا سکھایا جانا چاہئے۔ بعض ماہرین کے خیال میں یہ عمل اس وقت ہونا چاہئے جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں اور پُر اعتماد ہو جاتے ہیں لیکنAnderson and Pearson( 1984) کے نزدیک بچوں کو متن سے معنی اخذ کرنا شروع سے ہی سکھایا جانا چاہئے۔      ا س حوالے سے میں بھیAnderson and Pearson( 1984) کی رائے کا قائل ہوں۔

(Jones 1992) کے خیال میں پانچ عمل ہیں جو کوئی بھی قاری( پڑھنے والا) استعمال میں لا کر پڑھائی کو اپنے لئے قابلِ استعمال یا مؤثر بناتا ہے۔

              ۱۔                         متن میں غیر ضروی مواد کو نظر انداز کرے

              ۲۔                        بار بار دہرائی گئی معلومات کو نظر انداز کرے

              ۳۔                        معلومات کی درجہ بندی کرے

              ۴۔                        موضوع کے مطابق ضروری معلومات کو سامنے رکھے

              ۵۔                        موضوع کے مطابق خود سے معنی اخذ کرے

پڑھائی کے عمل میں حوصلہ افزائی کی اہمیت:

پڑھائی کے مختلف مراحل میں بچوں کی حوصلہ افزائی بھی پڑھائی کے مجموعی عمل کو مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ معلم /معلمہ کو پتہ ہونا چاہئے کہ کس بچے کی کس طرح حوصلہ افزائی کرنا ہے۔حوصلہ افزائی سے بچوں میں پڑھائی کا شوق پیدا ہوتا ہے۔

پڑھائی کے عمل میںSkimming and scanning کی اہمیت:

 Skimming and scanning دو ایسےطریقے ہیں جو پڑھائی میں استعمال ہوتے ہیں۔Skimming              کا استعمال اس وقت کیا جاتا ہے جب کسی متن کے اہم نکات تلاش کرنے ہوں۔ یہ عمل تیزی سے دو تین بار  دہرایا جاتا ہے۔ جب محدود وقت ہو اوربہت زیادہ مواد میں سے تحقیق کرنا ہو تو یہ طریقہ سود مند رہتا ہے۔

Skimming         کے لئے لوگ بہت سے طریقے استعمال کرتے ہیں ۔ مثلاََ کچھ لوگ متن کا پہلا اور آخری پیراگراف پڑھتے ہیں یا پھر سرخیاں اور شہ سرخیاں پڑھ لیتے ہیں۔ کچھ محض خلاصہ پر اکتفا کر لیتے ہیں۔ عمومی طور پر کسی متن سے تواریخ، نام یامقامات کے حصول کے لئے یہ طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔

اگر ہمیں ٹیلی فون  ڈائریکٹری سے کوئی خاص نمبر تلاش کرنا ہویالغت میں سے کوئی خاص لفظ تلاش کرنا ہو تو ہماری نظر الفاظ و حروف پر رہتی ہے۔ بعض اوقات ہم ایک نمبر یاایک ایک لفظ پڑھتے ہیں۔ اسے Scanning کا نام دیاجاتا ہے۔ اس عمل میں ہماری آنکھیں الفاظ اور جملوں پر حرکت کرتی ہیں اورہم اپنی مطلوبہ معلومات یا سوال کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 

پڑھائی کی ادائیگی اور صوتیات:

اوپر ہم نے  پڑھائی کی سمجھ کی بات کی ہے۔ لیکن جب ہم پڑھائی  کے اُن مسائل کا ذکر کرتے ہیں جواردو پڑھائی کرتے ہوئے طلبا کو درپیش ہوتے ہیں تو اُن میں ادائیگی سر فہرست ہے۔ جب بچے لفظ کی ادائیگی میں الجھے رہیں گے تو کسی بھی متن کو سمجھنا اُن کے لئے جُوئے شیر لانے کے مترادف ہو گا۔یوں  چھوٹی جماعتوں کی معلمات یا معلمین پر  اس حوالے سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔تاہم یہ ضروری ہے کہ تمام معلمین اور معلم  صوتیات کو سیکھیں ، بچوں کو سکھائیں  اور جہاں ضرورت پڑے  وہاں استعمال کریں۔

صوتیات اردو پڑھائی کی شہ رگ ہے۔اگر اردو معلمین  صوتیات کو سمجھ لیتے ہیں اور بچوں کو سمجھا دیتے ہیں  تو بچوں کے لئے پڑھائی کاسفر بہت آسان اور تیز ہوجائے گا۔

صوتیات کے لئے میں نے یو ٹیوب پر کچھ مشقیں رکھی ہیں جن سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

حروف کی انفرادی ادائیگی کے بعد صوتیات میں  دوسرا اہم مرحلہ حروف کو جوڑ کر ارکا ن یا الفاظ کی ادائیگی کرنا ہے۔  

ہر حرف ایک آواز ہے جب دو آوازیں یا حرف باہم ملتے ہیں تو انہیں رکن یا رکنیہ کہا جاتا  ہے۔ جیسے  ب+ا=با

یوں ارکان  دیگر ارکان  یا ساکن حروف سے ملتے ہوئے الفاظ بناتے جاتے ہیں۔ جیسے با+با=بابا                     اسی طرح      با+پ=باپ

یاد رکھئے کہ جو الفاظ نہیں جڑتے انہیں ساکن کہا جاتا ہے۔ڈاکٹر گوپی چند نارنگ نے ۴۱ صوتیات کی فہرست پیش کی ہے۔

اردو میں درجِ ذیل حروف کو مصوتے یا مصمتے کہا جاتا ہے۔انگریزی  میں انہیں Vowels کہا جاتا ہے۔

ا،ی،ے،و

اسی طرح درجِ ذیل علامات ،زیر ، زبر،پیش،اور مد(                                             ٓ                     ) ثانوی مصوتے کہلاتے ہیں۔

اس کے علاوہ جتنے بھی حروف ہیں انہیں صحیحے کہا جاتا ہے انگریزی میں انہیں Consonantکہا جاتا ہے۔

صوتیات میں درجِ ذیل اعضائے تکلم کو بہت عمل دخل ہے۔

زبان،ہونٹ، دانت، تالو، نوکِ زبان،زبان کا درمیانی حصہ، زبان کا پچھلا حصہ، حلق وغیرہ

اردو میں دو چشمی  ھ کے ساتھ جب حروف جڑتے ہیں تو انہیں بھاری آوازیں کہا جاتا ہے۔یہ تمام بھاری آوازیں بھاری حروفِ تہجی بھی کہلاتے ہیں۔

صوتیات میں ادائیگی

صوتیات میں ادائیگی مشکل نہیں بلکہ سیدھی اور ایک لے میں ہے  عام طور پر یہ حروف کی آواز کے پہلے حصے پر مشتمل ہوتی ہے۔  جیسے  ’ ج ‘  کو جیم  کہاجاتا





گویا پڑھنے کے لئے صوتیات کا اسی طرح استعمال کیا جانا چاہئے۔ اس طرح بچے بڑے سے بڑے لفظ بھی صوتی انداز میں آسانی سے پڑھ لیں گے۔

صوتیات میں حروف کو حروف سے جوڑنا کافی سنجیدہ عمل ہے اس میں کی جانے والی غلطی سے سیکھنے والا ابہا م کا شکاربھی ہوجاتا، اس لئے ضروری ہے کہ الفاظ میں  حروف کی                                              آوزیں پڑھتے ہوئے احتیاط کی جائے۔ مثلاً   بابا پڑھنے کے دو انداز دیکھئے۔

پہلا انداز :  ب+ ا+ب+ا                                                                                    بابا

دوسرا انداز :   ب+ا=با                                                                                                                                                                                           ب+ا=با                                                                                                               بابا

اس میں دوسرا انداز درست ہے یعنی  ہر رکن کو الگ  کر کےپڑھا جائے۔

مختصر یہ کہ صوتیات کو پڑھائی اور لکھائی دونوں میں بہت اہمیت حاصل ہے۔