http://teaching urdu.blogspot.com/ Urdu, waris, Urdu teaching, teaching urdu,Creativity,Urdu Teachers, Think, Language Urdu,Waris Iqbla, Urdu Blog for Urdu teachers,Urdu Teaching, Urdu Teaching Tips, Urdu with ICTاردو، اردو تدریس، وارث اقبال، پاکستان میں اردو تدریس، اردو . Teaching Urdu Language

Friday, October 4, 2013

ڈولفنDolphin aiایک مچھلی ا، waris Iqbal

نیلے پانیوں کا ذکر اُس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک اس میں بسنے والی مچھلیوں کا ذکر نہ کیا جائے اورمچھلیوں کا ذکر اُس وقت   تک مکمل نہیں ہوتا جب تک اُس مچھلی کا ذکر نہ کیا جائے جسے ڈولفن کہا جاتا ہے۔ اِ س مچھلی کو انسانوں کو دیکھنے کا اتناشوق ہے کہ  اکثر  ساحل پر آجاتی ہے۔  اس کی اسی عادت کی وجہ سے اس مچھلی کو انسان دوست مچھلی بھی کہا جاتا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ ہماری بہت سی کہانیوں میں ڈولفن کا ذکر ملتا ہے۔
 اگرچہ ڈولفن کا تعلق  وہیل کی قسم سے ہے جو سمندر میں رہتی ہے لیکن یہ مچھلی  دریاؤں  میں بھی رہتی ہے ۔دریائے سندھ میں پائی جانے والی ڈولفن مچھلی کو اندھی ڈولفن کہا جاتا ہے۔ ۱۹۹۸ء میں ہونے والی ایک  تحقیق کے مطابق انہیں ۲ مختلف قسموں میں تقسیم کیا گیاہے۔  اندھی ڈولفن کی ایک اہم قسم پاکستان کے دریائے سندھ میں پائی جاتی ہے
سمندری ڈولفن کی ۴۰ کے قریب اقسام پائی جاتی ہیں۔ عام طور پر یہ ۴ فٹ لمبی اور ۴۰کلو گرام تک ہو سکتی ہے۔
ڈولفن اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر رہتی ہیں۔ ایک گروہ میں ایک ہزار تک ڈولفن ہو سکتی ہیں۔ یہ ایک دوسرے کے ساتھ مختلف آوازیں نکال کر رابطہ رکھتی ہیں۔  یہ ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتی ہیں اگر ان میں سے کوئی بیمار یا زخمی مچھلی ہو تو یہ اس کی دیکھ بھال کرتی ہیں اور اُسے آکسیجن حاصل کرنے کے لئے سمندر سے اوپر تک لر کر آتی ہیں۔  مئی ۲۰۰۵ میں آسڑیلیا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ  ڈولفن اپنے بچوں کی باقاعدہ تربیت کرتی ہے اور اس کے لئے وہ  نرم و نازک پودوں کا استعمال کرتی ہے۔  اس دوران وہ آوازیں بھی سکھاتی ہے۔
ڈولفن کھیل کود میں خوش رہتی ہیں اور اپنی دم کے گرد چکر لگاتے نہیں تھکتی ۔
 اس خوبصورت مخلوق کو بہت سے خطرات درپیش ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے جنوبی ایشیاء کے دریاؤں میں بڑھنے والی آلودگی اس کے نابینا ہونے کی اصل وجہ ہے۔ اس کےدریاؤں میں  رہنے والی ڈولفن اکثر نہروں میں چلی جاتی ہو کسی چھوٹی نہر میں  پھنس کر مر جاتی ہے۔  انسانوں کو دیکھنے کے شوق میں انسانوں کا شکار بن جاتی ہے۔ یا پھر ساحل پر پھیلے کوڑا کرکٹ  میں پھنس کر یاکھا کر مر جاتی ہیں۔  سمندروں میں چلنے والے بحری جہازوں سے نکلنے ولا تیل اور گندگی بھی ان کی موت کی وجہ بنتا ہے۔

No comments: