ہرن مینار |
ہرن مینار پاکستان کی تاریخی عمارات میں سے ایک مشہور عمارت ہے۔ جو اپنے خاص محل وقوع، ماحول، کشادگی، فن تعمیر اور وجہ تعمیر کی وجہ سے خاص شہرت کی حامل ہے۔
کہا جاتا ہے کہ جہانگیر بادشاہ نے اپنے ہرن منس راج کے مرنے
کے بعد ایک یادگارمینار تعمیر کروایا تاکہ اُس کے پالتو اور عزیز ہرن کی یاد ہمیشہ
قائم رہے اورتاریخ میں اس ہرن کو ایک خاص مقام حاصل ہو جائے۔
بادشاہ بڑے بادشاہ
ہوتے ہیں ان کی رعایا کو روٹی ملے نہ ملے یہ مرنے والوں کے مقابر بڑے شوق اور پیار
سے بناتے ہیں۔چاہے مرنے والا انسان ہو یا جانور۔
یہ مینار ایک چبوترے پر بنایا گیا ہے۔ اس مینار کی بلندی
تقریبا سو فٹ ہے ۔ جبکہ اس کے سامنے ایک جھیل بنائی گئی ہے۔جس کے بالکل درمیان میں
ایک بارہ دری بھی تعمیر کی گئی ہے۔ اس
کےچاروں طرف ہاتھیوں کے پانی پینے کی جگہ،انسانوں کے نہانے کی جگہ اور;محافظوں کے ٹھہرنے کی جگہ بنائی گئی
ہے۔
میں اس مینار کے سامنے بنی ہوئی جھیل کے کنارے بیٹھ کر اس
جھیل کو کئی لمحوں دیکھتا رہا ، یوں لگا جیسےبادشاہ جہانگیر
شکار کی غرض سے آیا ہوا ہے اس کے ساتھ ہزراروں افراد کا
لشکر ہے ، ہاتھی اور گھوڑےجھیل سے پانی پی رہے ہیں، سینکڑوں کنیزیں بارہ دری کے راستے
میں کھڑی بادشاہ اور اس کے ساتھیوں پر پھول برسا رہی ہیں ۔
پنجاب کے حکمران
نے بادشاہ کی حفاظت اور آرام وسکون کے لئے خصوصی انتظامات کررکھے ہیں۔
بادشاہ اپنے محبوب ہرن کی قبر پر کھڑا ہے۔ جنگل کے جانور
اور پرندے چھپ گئے ہیں ۔ ان کے لئے تو یہ جلال قہر سے کم نہیں کل جب بادشاہ شکار پر
نکلے گا توپتہ نہیں کتنے بے بس پرندوں اور جانوروں کی جان چلی جائے گی ۔
لیکن جو بھی ہے یہ مینار مغلوں کی عظمت کی نشانی ہے۔ سیاحت
کی آمدن کا ذریعہ اور ہم جیسوں کی تفریح گاہ ہے جو اپنے بچوں کو یہاں لا کر اپنے ماضی
کے جاہ جلال سے آگہی فراہم کرتےہیں۔ لیکن یہاں آکر بچے اپنے بڑوں سے سوال ضرور کرتے
ہیں۔ یہ جگہ اتنی گندی کیوں ہے؟ اس کے کچھ حصے بند کیوں ہیں اس کی مرمت کیوں نہیں ہوتی۔
یہ جگہ ٹھیکیداروں کےحوالے کیوں کی گئی ہے، اس عمارت اور اس کے درختوں پر لوگوں نے
اپنے نام لکھ کر کیا
No comments:
Post a Comment