ہڑپہ وادی سندھ کی قدیم تہزیب کا مرکز تھا۔ یہ شہر
کچھ اندازوں کے مطابق 3300 قبل مسیح سے 1600 قبل مسیح تک رہا۔ یہاں چالیس ہزار کے قریب آبادی رہی۔
یہ شہر 1922 میں دریافت ہوا لیکن اسکی بہت ساری اینٹیں۔ لاہور ملتان ریلوے بنانے میں صرف ہو چکی تھیں۔ اس
جگہ کو بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ نیشنل جیوگرافک
سوسائیٹی بھی اس کام میں شامل ہے۔دنیا میں
تقریبا پانچ ہزار برس قبل تین تہذیبیں معرض وجود میں آچکی تھیں جن میں ایک دریائے دجلہ اور دریائے فرات کے کنارے عراق میں میسوپوٹامیہ، دوسری دریائے نیل کے کنارے مصر اور تیسری وادی سندھ کی تہذیب کہلائی ہے وادی سندھ کی تہذیب سلسلہ ہمالیہ کے دامن سے لیکر بحیرہ عرب تک تقریبا چار لاکھ مربع میل میں پھیلی ہوئی تھی۔اس تہذیب کی
اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ اسکا رقبہ اپنی دونوں ہمعصر تہذیبوں کے رقبے سے
دوگنا ہے اور اب اس تہذیب کے پاکستان اور بھارت میں چار سو پچاس سے زائد آثار دریافت
ہو چکے ہیں جن میں ایک ہڑپہ بھی شامل ہے۔قدیم ہڑپہ شہر کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ
ہے کہ اس علاقے کے رہنے والے لوگوں نے پڑھنا اور لکھنا بھی دیگر تہذیبوں کے لوگوں
کی نسبت پہلے سے شروع کر دیا تھا اور یہاں کے رہنے والے اس دور کے ترقی یافتہ لوگ
تھے جو منظم اور منصوبہ بندی کے تحت اپنی زندگی گزارنے کے عادی تھے ان کے بنے ہوئے
شہر اور عوام کی ضرویات کے مطابق ترتیب دی ہوئی گلیاں، کوچے، پینے کے پانی اور سیوریج کا نظام اکیسویں صدی کے
لوگوں کو شرمندہ کرنے کے لئے کافی ہے۔قدیم ہڑپہ شہر تقریبا پانچ ہزار تین سو سال
قبل یہ لوگ آباد ہونا شروع ہو گئے تھے اور چار ہزار چھ سو سال قبل یہ لوگ ترقی کے
عروج پر پہنچ گئے تھے۔ یہاں کے باشندے تاجر اور زراعت پیشہ تھے جبکہ ہنر مند افراد
کی بھی کوئی کمی نہیں تھی۔قدیم ہڑپہ کے آثار تقریبا ایک سو پینسٹھ ایکڑ رقبے پر
پھیلے ہوئے ہیں جن کی دریافت حادثاتی طور پر 1890 میں اس وقت ہوئی جب لاہور سے ملتان ریلوے لائن بچھائی جا رہی تھی تو
ریلوے ٹریک کیلئے اینٹوں کی سپلائی دینےوالے ٹھیکیدار نے ہڑپہ میں اینٹوں کی کان
دریافت کی ہوئی تھی اور یہاں سے اینٹیں لا کر ریلوے لائن کی تعمیر میں لگائی جاتی
رہیں اور جب بعض افسروں نے اینٹوں کی مخصوص ساخت کو دیکھا اور تحقیق کی تو 1920
میں جا کر پتہ چلا کہ یہ اینٹیں ہڑپہ کے قدیم شہر کی تھیں چنانچہ 1920 میں ہی اس
علاقے کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا۔مگر تب تک قدیم تاریخ کا یہ جدید شہر اجڑ
چکا تھا اور جب اس وقت کی حکومت نے یہاں پر کھدائی کا کام شروع کیا تو نامناسب
حالات کی وجہ سے یہاں سے ملنے والے نواد
رات کی حفاظت نہ ہو سکی۔ ماخوذ وکیپیڈیا
No comments:
Post a Comment